Fatwa No. # 51 Jild No # 01
مسئلہ نمبر ۵۱ کیا فرماتے ہیں علمائے دین و شرع متین کہ:
ایک شخص کہتا ہے کہ بریلوی علما دیو بندیوں کی کتابوں خصوصا تحذیر الناس، حفظ الایمان ، صراط مستقیم وغیرہ کتب کو چوراہے پر جلانے کے لئے کہتے ہیں جبکہ ان کی کتابوں میں سرورق سے لے کرختم شد تک آیت قرآنیہ حدیثیں لکھی ہوئی ہیں کیا ہمارے علما نے ان کتابوں کو ہی چورا ہے پر جلانے کے لئے کہا ہے یا کچھ عقائد میں ہمارے اور دیو بندیوں کے فرق ہے۔ جب کہ کچھ عقائد میں ہی فرق ہے تو پوری کتابوں کو کیسے جلایا جا سکتا ہے اور پھر آیت قرآنیہ جبکہ قرآن کے ایک لفظ کی اس قدر توقیر ہے تو پھر پوری کتاب کی تو بات ہی الگ ہے۔ اگر ہمارے علما نے ان کتابوں کو جلانے کے لئے نہیں کہا تو اس شخص کے لئے کیا حکم ہے؟ کیا وہ ہمارے علما پر بہتان نہیں لگا رہا ہے۔ کیا ایسے شخص کے پیچھے نماز پڑھنا درست ہے؟ اور اس کی امامت کیسی ہے؟ مہربانی فرما کر آسان زبان میں تحریر کرنے کی زحمت کریں جس سے بخوبی سمجھایا جا سکے۔
المستفتی: محمد حسین ڈونگر سرائے سنبھل ضلع مراد آباد، یوپی
الجوابـ وہابیہ کے گرو گھنٹال مولوی اسمعیل دہلوی اور دیو بندیوں کی کتابوں میں اللہ و رسول جل وعلا صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی شان میں گستاخیاں ضرور لکھی ہیں جن کی وجہ سے عامر عثمانی دیو بندی ثم مودودی نے ماہنامہ تجلی میں ان کتابوں کی نسبت سے یہ کہا تھا کہ چوراہے پر رکھ کر آگ لگا دی جائے۔ کسی سنی عالم نے یہ بات نہ کہی۔ وہ شخص سنی علما پر بہتان باندھتا ہے اور اس سے اس کی دیو بندیت نوازی ظاہر ہے۔ لہٰذا اس کی امامت سے سخت پر ہیز ضروری اور اسے فوراً معزول کرنا لازم ہے۔
والله تعالى أعلمکتبــــــه:
فقیر محمد اختر رضا خان از هری قادری غفر له
[فتاویٰ تاج الشریعہ ، ج: ۱، ص: ۲۱۰، مرکز الدراسات الاسلامیہ جامعۃ الرضا بریلی]
نوٹـ: فائل ڈاؤنلوڈ ہونے کے بعد بعض اوقات براہِ راست نہیں کھلتی ہے ۔ اگر ایسا ہو توبراہِ کرم اپنے موبائل یا کمپیوٹر کے "Downloads" فولڈر میں جا کر فائل کو کھولیں۔