‘‘میں خدا و رسول کو نہیں جانتا’’ کہنا کفر ہے؟

Fatwa No. # 50       Jild No # 01

مسئلہ نمبر ۵۰ کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ :

ایک لڑکی موضع بلیا کی رہنے والی ہے اور بلیا ہی میں بیاہی سے کچھ دنوں کے بعد وہ ایک انگریز کے ساتھ فرار ہو گئی چھ ماہ کے بعد اس کے عزیز اس کو پکڑ کر لے آئے پھر ایک سال کے بعد ایک برادر کے ساتھ فرار ہو گئی۔ لڑکے کے وارث تلاش کرنے کے لئے نکلے نیپال کے علاقے میں لڑکا لڑکی کو پکڑ کر لے آئے۔ گھر آنے پر شریعت کے خوف سے اس لڑکی کو شوہر کے حوالے کرنے گئے اور یہ کہا یا تو استعفیٰ دے دو یا اس لڑکی کو لے لو اس کا شوہر فورا ًپولیس کو لے آیا اور ہمراہ پولیس کچھ سکھ واسطے خرید نے لڑکی کو آئے پولیس نے لڑکے کے باپ کو گرفتار کیا اور سکھ بواسطے خرید نے لڑکی کے ٹھہرے رہے چند معزز شخص وہاں موجود تھے۔ یہ بات ان مسلمانوں کو بڑی ناگوار ہوئی کہ ان مسلمانوں نے تھانے دار کو کچھ روپیہ دے کر بھگا دیا اور وہ دیوث یہ کہتا ہے کہ میں اس عورت کو نہیں رکھوں گا اور استعفی انہیں دوں گا۔ پنجابی کے ہاتھ بے چوں گا۔

پھر چھ ماہ بعد اپنی عزت کی خاطر اور خدا کے عذاب سے بچنے کی خاطر تمام برادروں کو جمع کر کے بلیا پہنچ کر خور دو کلاں کے سامنے یہ کہایا تو اس کو لے لو یا استعفیٰ دے دو خد اور سول کے واسطے تو اس شخص نے بر ملا کہا کہ میں خدا اور سول کو نہیں جانتا میں اسے نہیں رکھوں گا پنجابی کے ہاتھ فروخت کروں گا پنچ صاحبان اٹھ کر چلے گئے وہ لڑکی بھاگنے والے کے ساتھ ہے۔ لڑکے کے وارث شریعت کے پابند ہیں تمام ورثا لڑکی کو بہت زیادہ تنگ و پریشان کرتے ہیں کہ تو ہمارے یہاں سے چلی جالڑ کی یہ کہتی ہے کہ اگر مجھ کو زیادہ پریشان کرو گے تو مجھے اپنے ایمان کے بگڑ جانے کا اندیشہ ہے۔

نوٹ :لڑکی کے شوہر نے اپنا دوسرا نکاح کر لیا۔ اس لڑکی کا کوئی وارث نہیں ہے۔ دونوں بدکاروں کا قول ہے کہ شریعت میں ہماری درستگی کے لئے جو بھی قانون ہو برائے کرم نافذ کریں ہم کو امر شرع منظور ہے۔ کلکٹر صاحب سے لڑکی نے اپنی روداد سنا کر آزادی کا سارٹی فکیٹ حاصل کر لیا ہے لیکن شریعت کا حکم مسلمانوں کے لئے اٹل قانون ہے مفتی صاحب حکم صادر فرمائیں۔

المستفتی: مفتی جلال الدین ، موضع کھیڑہ ضلع پیلی بھیت


بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجوابـ وہ شخص یہ کہہ کر معاذ اللہ‘‘ میں خدا اور رسول کو نہیں جانتا ’’کافر مرتد خارج از اسلام ہو گیا اور عورت اس کے نکاح سے باہر ہو گئی عدت گزار کر جس سے چاہے نکاح کرے اور غیر مرد کے ساتھ نا جائز تعلق سے وہ اور مرد دونوں تو بہ کریں۔

والله تعالى أعلم
کتبــــــه:

فقیر محمد اختر رضا خان از هری قادری غفر له

[فتاویٰ تاج الشریعہ ، ج: ۱، ص: ۲۰۸، مرکز الدراسات الاسلامیہ جامعۃ الرضا بریلی]

نوٹـ: فائل ڈاؤنلوڈ ہونے کے بعد بعض اوقات براہِ راست نہیں کھلتی ہے ۔ اگر ایسا ہو توبراہِ کرم اپنے موبائل یا کمپیوٹر کے "Downloads" فولڈر میں جا کر فائل کو کھولیں۔

ایک تبصرہ شائع کریں