کنویں سے مرا ہوا چوہا برآمد ہوا مگر چو ہے کے مرنے کا وقت معلوم نہیں تو پانی کب سے نجس مانا جائے؟

Fatwa No. # 5       Jild No # 03

مسئلہ نمبر ۵ محترم مفتی صاحب السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے اہلسنت و جماعت خصوصا علمائے بریلی شریف اس مسئلہ میں کہ:

ر جولائی ۱۹۸۲ء بروز منگل کو سڑا ہوا چوہا کوئیں سے برآمد ہوا۔ ۴ جولائی ۱۹۸۲ء بروز اتوار سے بد بو محسوس ہورہی تھی دریافت طلب امر یہ ہے کہ:

پانی کب سے نجس مانا جائے بد بو معلوم ہونے کے دن سے پانی نجس مانا جائے اس پانی سے وضو ہوایا نہیں اور نمازیں کب سے دہرانا ہونگی کوئیں سے کتنا پانی نکالا جائے ؟ تراویح بھی دہرانا ہونگی یا فرض نمازیں۔

المستفتی: سمیع احمد پیش امام جامع مسجد گوشل بازار مین پوری


بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجوابـ پورا پانی نکالا جائے اور تین دن تین رات کی نمازیں دہرائی جائیں گی جبکہ کنوئیں میں چوہے کے مرنے کا وقت معلوم و مظنون نہ ہو۔

مراقی الفلاح مع الطحطاوی میں ہے:
وتنزح بانتفاخ حيوان ولو كان صغير الانتشار النجاسة
[مراقی الفلاح مع الطحطاوی ، ص ۳۷ ، كتاب الطهارة فصل في مسائل الآبار ، دار الكتب العلميه بيروت]

اس میں ہے:
(ووجود حيوان ميت فيها) اى البئر (ينجسها من يوم وليلة) عند الامام احتياطا( ومنتفخ ) ينجسها (من ثلاثة ايام ولياليها ان لم يعلم وقت وقوعه)-
[مراقي الفلاح مع الطحطاوي ، ص ٤١ ، كتاب الطهارة ، فصل في مسائل الآبار، دار الكتب العلميه بيروت]

طحطاوی میں ہے:
قوله (ان لم يعلم وقت وقوعه ) عبارة غيره موته بدل وقوعه وهي الاولى وقيد بعدم لانه ان علم اوظن فلا اشكال ويعتبر الحكم من وقته بلا خلاف
[طحطاوي على مراقي الفلاح، ص ٤١ ، كتاب الطهارة ، فصل في مسائل الآبار، دار الكتب العلميه بيروت]

اور پانی نکلنے سے پہلے اس پانی سے وضو صح نہ ہوا۔

والله تعالى أعلم
کتبــــــه:

فقیر محمد اختر رضا خان از هری قادری غفر له

[فتاویٰ تاج الشریعہ ، ج: ۳ ، ص: ۱۰، مرکز الدراسات الاسلامیہ جامعۃ الرضا بریلی]

ایک تبصرہ شائع کریں