Fatwa No. # 325-356 Jild No # 02
مسئلہ نمبر ۳۲۵تا۳۵۶ السلام عليكم الحمد لله على كل حال
عرض یہ ہے کہ آج کل ہمارے یہاں ایک موضوع زیر بحث ہے کہ پیری مریدی کس طرح کی جائے؟ اس سے متعلق معلومات حاصل کرنے کے لئے ہم نے چند عام کتابوں کا مطالعہ بھی کیا اور اپنے حلقہ احباب میں جو اہل علم ہیں ان سے بھی معلومات حاصل کیں لیکن چونکہ ہم میں کوئی عالم دین نہیں اور بڑی کتابوں کا گہرا مطالعہ کرنے کی اہلیت نہیں اس لئے اس موضوع کے متعلق ہمارے ذہنوں میں جو سوالات ہیں ان کی خاطر خواہ جوابات حاصل کرنے میں ہم ناکام رہے اور نہ ہی ہمیں کوئی ایسی کتاب، دستاویز یا فتوی میسر آسکا جس میں اس موضوع کے متعلق تفصیلی معلومات ہوں ۔ بالآخر ﴿ فَاسْأَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِن كُنتُمْ لا تَعْلَمُونَ ﴾ کے پیش نظر ہم نے سوچا کہ اس مسئلہ کو آپ کی خدمت میں پیش کر کے اس کا حل ( جوابات ) تلاش کیا جائے تاکہ وہ سوالات جو ہمارے ذہنوں میں قائم ہیں ان کا خاطر خواہ اور مستند جواب ہمیں حاصل ہو جائے۔ لہذا امید ہے کہ آپ انشاء اللہ تعالی ہمارے مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات فقہ حنفی اور حضور سیدی اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ کی تعلیمات کی روشنی میں عنایت فرما کر مشکور فرمائیں گے۔ برائے کرم جوابات تفصیلاً اور باحوالہ ارسال فرمائیں تا کہ اس موضوع پر معلومات حاصل کرنے والوں کے لئے یہ فتوی مکمل رہنمائی کرے۔ سوالات مندرجہ ذیل ہیں:
(۱) پیری مریدی کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ اور اس کا ثبوت کیا ہے؟
(۲) پیر کی شرائط و خصوصیات کیا ہیں جن کے بغیر وہ پیر نہیں کہلا سکتا ؟
(۳) اگر دو شخص پیر کی شرائط و خصوصیات کے حامل ہوں تو کسی شخص کی بیعت کرنا زیادہ بہتر ہے؟
(۴) مرید کو اگر بیعت کرنا ہو تو وہ کس عمر میں بیعت کر سکتا ہے؟ بیعت کرنے کے لئے کم سے کم عمر کتنی ہونی چاہئیے؟
(۵) بیعت کرنے کا طریقہ کیا ہے؟
(۶) پیری مریدی میں جو چند اصطلاحات استعمال ہوتے ہیں جیسے پیر، مرید، وکیل، خلیفہ، طالب وغیرہ، ان کی صحیح تعریف کیا ہے؟
(۷) اگر مرید کی زندگی میں پیر صاحب کا وصال ہو جائے تو کیا اسے نئے سرے سے دوسرے پیر کی بیعت کرنا ہو گی یا نہیں؟
(۸) کون سے سلسلہ میں بیعت سب سے بہتر ہے؟ جیسے قادری، نقشبندی، چشتی ، سہروردی؟
(۹) کیا ایک پیر کی موجودگی میں دوسرے کسی شخص سے بیعت کی جاسکتی ہے؟
(۱۰) ایک پیر کا مرید جب دوسرے کسی شخص کے ہاتھ میں ہاتھ دیتا ہے تو لوگ کہتے ہیں کہ یہ ان کا ”طالب“ ہو گیا ۔ کیا اس طرح کرنا درست ہے؟ اور اس طرح کی دوسری بیعت کرنا درست ہے؟ اور اس طالب بننے کا کیا مقصد ہے؟
(11) اگر کسی شخص نے نابالغی میں اپنے ولی کی اجازت کے بغیر بیعت کر لی تو کیا اس طرح بیعت درست ہوگی؟
(۱۲) کسی شخص نے بیعت کی مگر اس وقت اسے پیری مریدی کے متعلق کچھ معلوم نہ تھا لوگوں کے کہنے پر اور دیکھا دیکھی اس نے بیعت کی بعد میں اسے اس کی صحیح معلومات حاصل ہوئی تو کیا اسے پھر بیعت کرنا ھو گا نیز اگر اس وقفہ میں پیر کا انتقال ہو گیا ہو تو کیا کرے۔
(۱۳) کیا کسی شخص کو ایک ہی وقت میں چاروں سلسلوں کی خلافت حاصل ہو سکتی ہے؟
(۱۴) کوئی شخص ایک ہی وقت میں اپنے مریدوں کو ایک ساتھ چاروں سلسلوں میں بیعت کر سکتا ہے؟
(۱۵) کہا جاتا ہے کہ قادری کسی دوسرے سلسلے میں بیعت نہیں کر سکتا نہ ہی طالب بن سکتا ہے، یہ کہاں تک درست ہے؟ اور اس کی وجہ کیا ہے؟
(۱۶) کسی ایسے بزرگ سے جن کا وصال ہو چکا ہو ان سے بیعت کی جاسکتی ہے یا نہیں؟
(۱۷) کیا بزرگ کے وصال کے بعد ان کی خلافت کسی ذریعہ ( مثلا خواب وغیرہ کے ذریعہ ) حاصل ہو سکتی ہے؟
(۱۸) بیعت فاسد ہو جانے کی صورتیں کیا کیا ہیں؟
(۱۹) اگر کسی مرید کے دل میں اپنے پیر کی طرف سے بدگمانی پیدا ہو جائے تو کیا بیعت قائم رہتی ہے؟
(۲۰) بیعت توڑنے کا اختیار کسے حاصل ہے؟ مرید کو یا پیر کو؟ مثلا اگر مرید یہ کہے کہ آج سے میں اس پیر کا مرید نہیں اور پیر سے اجازت نہ لے کہ وہ اپنی مریدی سے اسے خارج کر دے تو کیا اس صورت میں بیعت قائم رہے گی یا نہیں؟
(الف) چادر یا عمامہ پکڑ کر۔ (ب) اجتماعی بیعت یعنی کسی بہت بڑے جلسے وغیرہ میں پیر صاحب الفاظ دہراتے ہیں اور ان کے سامنے بیٹھے ہوئے کچھ لوگ ان کے ہاتھ میں ہاتھ دے دیتے ہیں لوگوں کے پیچھے والے افراد ان اگلوں کی پیٹھ یا کندھوں پر ہاتھ رکھتے ہیں ان کے بعد والے ان کے کاندھوں پر اسی طرح بتدریج پھر سب پیر صاحب کی آواز کے ساتھ آواز ملا کر کلمات دہراتے ہیں۔ (ج) بعض اوقات مجمع میں لوگ دور ہوتے ہیں اس لئے وہ صرف پیر صاحب کی آواز پر آواز ملاتے ؟ ہیں اور کلمات بیعت ادا کرتے جاتے ہیں۔ بتائیے اس طرح بیعت کرنا کیسا ہے؟ ۔ (د) خط کے ذریعہ بیعت کرنا کیسا ہے؟ (ہ) وکیل کے ذریعہ بیعت کرنا کیسا ہے؟
(۲۲) عورتوں کے بیعت کرنے کا طریقہ کیا ہے؟ کیا وہ بھی ہاتھ میں ہاتھ دے کر بیعت کریں گی؟
(۲۳) کیا کوئی عورت بیعت کرواسکتی ہے؟ اور اپنے مرید بنوا سکتی ہے؟
(۲۴) اگر خدانخواستہ کسی وجہ سے کسی پیر کی بیعت فاسد ہو جائے مثلا کلمہ کفر وغیرہ سرزد ہونے سے یا اور بھی کسی ایسی وجہ سے جس سے بیعت فاسد ہو جاتی ہے تو ان پیر صاحب کے مریدوں کے بارے میں کیا حکم ہے؟ کیا ان کی بیعت بھی ٹوٹ جائے گی؟
(۲۵) اگر کسی پیر صاحب کی بیعت فاسد ہو جائے تو کیا خلافت بھی فاسد ہو جائے گی ایسی صورت میں تو بہ کر چکنے کے بعد کیا پیر صاحب کو خود بھی نئے سرے سے بیعت کی ضرورت ہوگی؟ اور کیا انہیں از سرنو خلافت حاصل کرنا ہوگی ؟
(۲۶) اگر کسی پیر صاحب کی بیعت ٹوٹ جائے تو ان کے مریدوں کا کیا حکم ہوگا جو انتقال کر چکے ہیں؟
(۲۷) اگر کسی پیر صاحب کی خلافت منسوخ ہو جائے اور وہ شخص جنہوں نے انہیں خلافت و اجازت عطا کی تھی وہ اس خلافت کو منسوخ کرنے کا اعلان کر دیں تو اس پیر کے ان مریدوں کے بارے میں کیا حکم ہو گا جو اس خلافت کے ذریعہ سلسلہ میں داخل ہوئے تھے ( جو منسوخ کر دی گئی )؟
(۲۸) اگر پیر صاحب ( جن کی بیعت کسی وجہ سے ٹوٹ گئی ہو ) ان کے پیر صاحب کا وصال ہو چکا ہو تو اب تجدید بیعت کی کیا صورت ہوگی؟ کیا انہیں نئے سرے سے کسی اور بزرگ سے بیعت کرنا ہوگی؟ اس صورت میں وہ اپنے مریدوں کو جو اس بیعت کے ٹوٹ جانے سے قبل ان سے بیعت ہوئے تھے انہیں کیا دوبارہ بیعت کریں گے؟ اگر اپنی بیعت کے ٹوٹ جانے کا اعلان کرنے سے فتنہ و فساد پھیلنے کا اندیشہ ہو تو وہ کس طرح اپنے سابقہ مریدوں کو بیعت کریں گے؟
(۲۹) اگر پیر صاحب کسی اور بزرگ کے وکیل بھی ہوں تو بیعت ٹوٹنے سے قبل انہوں نے جن لوگوں کو ان بزرگ کی طرف سے بیعت کیا تھا کیا وہ بیعت بھی ٹوٹ جائے گی ان کو جو وکالت حاصل تھی اس کا کیا حکم ہے؟
(۳۰) وہ مرید جنہیں پیر صاحب کی بیعت ٹوٹ جانے کا یا خلافت منسوخ ہو جانے کا علم نہیں اور وہ ابھی تک اپنے آپ کو ان کا مرید اور سلسلہ سے وابستہ سمجھ رہے ہیں ان کے بارے میں کیا حکم ہوگا؟
(۳۱) کیا کوئی سید کسی غیر سید سے بیعت ہو سکتا ہے؟
(۳۲) کسی مجذوب کو بیعت کیا جاسکتا ہے یا نہیں؟ نیز کوئی مجذوب بیعت کر سکتا ہے یا نہیں؟ اور وہ کسی کو اپنا خلیفہ و وکیل بنا سکتا ہے یا نہیں؟ نیز یہ کہ کوئی شخص کسی مجذوب حامل خلافت سے سلسلہ چلا سکتا ہے یا نہیں؟ اور اس سلسلہ میں جولوگ بیعت کریں گے ان کی بیعت ہو گی یا نہیں؟
یہ اور اسی طرح کے سوالات بار بار پیش آتے ہیں لیکن کسی کتاب وغیرہ کی صورت میں یا کسی جامع فتوی کی صورت میں موجود نہ ہونے کی وجہ سے اس موضوع کے متعلق معلومات حاصل کرنے والے کو کافی وقت کا سامنا ہے اور دوسری طرف اہل سنت والجماعت کے دشمن اس حربے کو استعمال کر کے لوگوں کو گمراہ کر لینے میں بھی کامیاب ہو رہے ہیں لہذا بڑی امیدوں کے ساتھ آپ کو استفتا روانہ کر رہا ہوں۔ برائے کرم جلد از جلد جواب عنایت فرما کر احسان فرمائیے گا ۔ فقط ۔
المستفتی: محمد طالب قادری رضوی ساکن این پی 12/21 ، حاجی محمد شفیع بلڈنگ، گولڈ اسمتھ اسٹریٹ، میٹھادر، کراچی، پاکستان - ۱۲ جمادی الآخر ۱۴۱۰ھ بروز بدھ مطابق ۰ ارجنوری ۱۹۹۰ء
الجوابـ (۱) پیری مریدی اللہ و رسول جل وعلا وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی طاعت اور دین پر استقامت کا عہد ہے جو مرید، شرعی پیر سے کرتا ہے۔ اور یہ سنت قدیمہ مستمرہ ہے جو سرکار ابد قرار علیہ الصلاۃ والسلام کے زمانہ سے چل رہی ہے۔
قال تعالى:
﴿ إِنَّ الَّذِينَ يُبَايِعُونَكَ إِنَّمَا يُبَايِعُونَ اللَّهَ يَدُ اللَّهِ فَوْقَ أَيْدِيهِمْ ﴾
[سوره فتح آیت ۱۰]
یعنی وہ لوگ جو تم سے اے محبوب اس پیڑ کے نیچے بیعت کر رہے ہیں بے شک وہ اللہ سے بیعت کر رہے ہیں ان کے ہاتھوں پر اللہ کا دست قدرت ہے۔
تو بیعت کی اصل سنت سرکار ابد قرار علیہ الصلاۃ والسلام ہے۔
(۲) [۱] سنی صحیح العقیدہ - [۲] عقائد اہل سنت و جماعت سے واقف ضلالت و ہدایت کے فرق سے خوب آگاہ ، مسائل ضروریہ کا علم رکھتا ہو اور اس میں مستقل ہو کہ اپنی ضرورت کے مسائل کتب فقہ دیکھ کر نکال سکتا ہو-[۳] متقی ، غیر فاسق معلن - [۴] رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم تک سلسلہ بیعت متصل رکھتا ہو اور اس سلسلہ کا شیخ لائق بیعت سے مرید کرنے کا مجاز ہو جو ان شرائط کا حامل ہو اس سے بیعت صحیح ہے۔ فتاوی افریقہ وغیرہ تصانیف اعلیٰ حضرت ملاحظہ ہوں۔
(۳) جو ان میں اعلم ، تقی یا کسی لحاظ سے اقدم ۔
(۴) شرعا کوئی عمرمقر نہیں، ایک دن کے بچے کو بھی مرید کرایا جاسکتا ہے۔ واللہ تعالی اعلم
(۵) بزرگان دین بالخصوص سیدنا غوث اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ و منہم کے لئے فاتحہ پڑھے پھر تجدید ایمان کرائے پھر استقامت و اتباع شریعت کا عہد لے کر سلسلہ میں داخل کرے۔ واللہ تعالیٰ اعلم ۔
(۶) وکیل وہ ہے جسے شیخ کامل نے لوگوں کو اپنا مرید کرنے کا وکیل کیا ہو اس صورت میں وکیل کے ہاتھ پر بیعت ہونے والا اس شیخ کا مرید قرار پائیگا۔
اور خلیفہ وہ ہے جسے شیخ نے اپنے سلسلہ میں بیعت کرنے کی اجازت دے دی ہو اس صورت میں مرید خلیفہ کا ہوگا۔
اور طالب وہ ہے جو پہلے کسی لائق بیعت سے مرید ہوا اور بیعت صحیح ہو کسی طرح سے فسخ نہ ہوئی ہو پھر وہ اسی پہلی بیعت پر قائم رہتے ہوئے طلب فیض کے لئے دوسرے شیخ کا ہاتھ پکڑے اور پیر ومرید معروف ہیں۔ واللہ تعالی اعلم
(۷) بیعت اگر قائم ہو اور فسخ نہ ہوئی ہو تو دوسرے سے بیعت ہونا جائز نہیں ہے کہ یہ نقض عہد ہے اور نقض عهد شرعا حرام ہے۔
قال تعالى:
﴿ وَأَوْفُوا بِالْعَهْدِ ﴾
[سورہ اسراء آیت ۳۳]
(۸) قادری سلسلہ میں مرید ہونا زیادہ بہتر ہے کہ سلسلہ قادریہ بہترین سلاسل ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم
(۹) ایک پیر کی موجودگی سے کیا مراد ہے؟
(۱۰) درست ہے مگر بشرائط مذکورہ مقصد طلب فیض ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم ۔
(۱۱) بیعت درست ہے جبکہ جامع شرائط شیخ سے بیعت کی ہو کہ اس میں نابالغ کا صلاح و نفع ہے اور نابالغ کا ایسا تصرف حق جواز رکھتا ہے۔ لہذا شرعا یہ بیعت جائز ہوگی۔ واللہ تعالی اعلم۔
(۱۲) بیعت اگر صحیحہ شرعیہ ہو تو اعادہ کی حاجت نہیں اور تجدید کرے تو حرج بھی نہیں ۔ واللہ تعالی اعلم۔ اور پیر کی وفات ہو گئی ہو تو وہی بیعت کافی ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم ۔
(۱۳) ہو سکتی ہے۔ واللہ تعالی اعلم ۔
(۱۴) کر سکتا ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم ۔
(۱۵) اوپر گزرا کہ جامع شرائط شیخ سے بیعت کرنے کے بعد دوسرے سے بیعت ہونا درست نہیں۔ یعنی پہلے سے پھر کے دوسرے سے مرید ہو نا منع ہے۔ البتہ پہلے کی بیعت پر قائم رہتے ہوئے دوسرے سے طالب ہونا جائز ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔
(۱۶) بیعت معہودہ شیخ کی زندگی ہی میں ممکن ہے۔ واللہ تعالی اعلم۔
(۱۷) نہیں۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔
(۱۸) پیر یا مرید معاذ اللہ بد عقیدہ ہو جائے تو بیعت فسخ ہو جائے گی۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔
(۱۹) علماء نے شیخ پر بے جا اعتراض کو ارتداد فی الطریقہ فرمایا ہے۔ لہذا بد گمانی سے بچے اور تجدید بیعت کر لینا چاہئے۔
(۲۰) بیعت شرعیہ کو توڑنے کا اختیار نہیں اور بیعت غیر شرعی پر قائم رہنا جائز نہیں۔ وہ شرعا خود ٹوٹ جاتی ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔
(۲۱) (الف، ب، ج) ہاتھ پکڑ کر اور عمامہ یا کپڑا پکڑ کر اور یہ بھی ممکن نہ ہو تو اگلے آدمیوں کی پشت پر ہاتھ رکھ کر بیعت ہونا جائز ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔
(د'ہ) جائز ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم ۔
(۲۲) عورتوں کا ہاتھ پکڑنا جائز نہیں۔ قال علیہ الصلاة والسلام:
"اني لا اصافح النساء"
[کنز العمال ، ج ۱، ص ٦٨ ، حدیث ٤٧٢ ، ٤٧٣، ٤٧٤ ، كتاب الايمان والاسلام، دار الكتب العلمية بيروت ]
وہ کپڑا پکڑ کے بیعت ہوں۔ واللہ تعالیٰ اعلم ۔
(۲۳) اولیائے کرام کا اس پر اجماع ہے کہ داعی الی اللہ ہونے کے لئے ذکورت شرط ہے۔ تو عورت کا یہ منصب نہیں۔ میزان امام شعرانی میں ہے:
"وقد أجمع اهل الكشف على اشتراط الذكورة في كل داع الى الله"
[الميزان الكبرى الجزء الثاني كتاب الاقضية ص ٢٦٠ ، مطبع دار الكتب العلمية بيروت]
(۲۴) بیشک بیعت ٹوٹ جائے گی اب اس کی بیعت پر قائم رہنا حرام مصر ایمان ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔
(۲۵) بیشک خلافت ختم ہو گئی اب اسے نئے سرے سے بیعت ہونا چاہیے اور خلافت لینی چاہیے ورنہ وہ مرید کرنے کا مجاز نہیں اور اس سے بیعت درست نہیں ۔ واللہ تعالی اعلم۔
(۲۶) ان پر کوئی حکم نہیں ۔ واللہ تعالیٰ اعلم ۔
(۲۷) ان کی بیعت درست نہیں۔ واللہ تعالیٰ اعلم ۔
(۲۸، ۲۹) دوسرے پیر سے بیعت ہو پھر اگر وہ خلافت دے دے تو اسی کا سلسلہ جاری کرے لوگوں کو اسی کے سلسلہ میں مرید کریں اور شجرہ میں مرشد اجازت کا نام لکھیں اور بیعت میں دوسرے کی وکالت فسخ نہیں ہوتی ۔ لہذا وہ لوگ جنہیں اس نے کسی کی وکالت سے اس کا مرید کیا تھا ان کی بیعت نہ ٹوٹی مگر اب جبکہ اس سے والعیاذ باللہ کفر سرزد ہوا تو قبل تو یہ اس کی وکالت سے دوسرے کا مرید ہونا بھی حلال نہیں۔ واللہ تعالی اعلم ۔
(۳۰) علم ہونے کے بعد اس کی بیعت سے منحرف ہوں اور اسے اپنا پیر نہ جانیں۔ واللہ تعالیٰ اعلم ۔
(۳۱) ہو سکتا ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔
(۳۲) مجذوب سے احکام متعلق نہیں۔ لہذا اس کا بیعت کرنا اس سے بیعت ہونا خلافت لینا دینا کیونکر متصور ہے کہ ان امور کے لئے درستی ہوش و ثبات عقل ضرور ہے اور مجذوب میں یہ امر نا موجود۔ واللہ تعالیٰ اعلم ۔
والله تعالى أعلمکتبــــــه:
فقیر محمد اختر رضا خان از هری قادری غفر له
[فتاویٰ تاج الشریعہ ، ج: ۲ ، ص: ۱۱ ، مرکز الدراسات الاسلامیہ جامعۃ الرضا بریلی]