Fatwa No. # 5 Jild No # 03
مسئلہ نمبر ۵ کیا فرماتے ہیں مسئلہ ذیل میں کہ:
(۱) آج کل جو برش پتائی و پینٹ وغیرہ کرنے کے چل رہے ہیں برش بیچنے والے دوکانداروں سے تحقیق کرنے کے بعد پتہ چلا کہ برش سوئر کے بالوں کا ہوتا ہے لہذا یہ برش مسجد مزاروں یا مکانوں میں ں مسلمان استعمال کر سکتا ہے یا نہیں؟
(۲) جس مکان پر سوئر کے بالوں کے برش سے پتائی کر دی جائے اگر اس مکان سے کپڑے یا ہا تھ وغیرہ لگ جائیں تو نا پاک ہو گا یا نہیں اب اس مکان کے لئے کیا حکم ہے؟
(۳) جس مسلمان کو یہ معلوم ہو کہ یہ برش سوئر کے بالوں کا ہے پھر وہ اسی برش سے مکان وغیرہ پوتے یہ اس کے لئے کیا حکم ہے؟ ہے؟
قرآن وحدیث کی روشنی میں بحوالہ جواب عنایت فرمائیں فقط والسلام
منجانب: غلام رسول خان قادری نوری امام مسجد شاه دانه ولی صاحب رحمۃ اللہ علیہ بریلی
الجوابـ دوکاندار کو یہ کیسے محقق ہوا کہ ان برشوں میں سوئر کا بال ہوتا ہے اور دو کا ندراوں کو جس نے بتایا وہ کافر فاسق ہے یا متدین ثقہ مسلم ہے اور متدین ثقہ مسلم تو اس نے کیسے جانا جب تک ان سوالوں کا جواب نہیں ہو جاتا اس امر کی تحقیق شرعا نہ ہوگی اور جس نئے میں شرعی طور پر نجاست کی آمیزش کا تیقن نہ ہو وہ شی اپنی اصل طہارت پر باقی اور پاک رہے گی اور بالفرض اگر کسی خاص برش کے متعلق ثابت ہو جائے کہ یہ نجس ہے تو وہی خاص برش ممنوع ہوگا اور اس برش کا بیچنا خریدنا اور استعمال کرنا حرام ہوگا اور جسے وہ برش لگے گا وہ شی نجس ہوگی۔ واللہ تعالیٰ اعلم
والله تعالى أعلمکتبــــــه:
فقیر محمد اختر رضا خان از هری قادری غفر له
[فتاویٰ تاج الشریعہ ، ج: ۳ ، ص: ۱۴ ، مرکز الدراسات الاسلامیہ جامعۃ الرضا بریلی]