خدا ہرجگہ حاضر و ناظر نہیں اور نبیﷺ ہر جگہ حاضر و ناظر ہیں کہنا کیسا ؟

Fatwa No. # 23        Jild No # 01

مسئلہ نمبر ۲۳ کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ایک مولوی صاحب نے دوران تقریریوں کہہ دیا کہ خدا بہت سی جگہوں میں حاضر و ناظر نہیں ہے اور نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ہر جگہ حاضر و ناظر ہیں اس معاملہ کو لیکر لوگ آپس میں الجھ پڑے اور مولوی صاحب کے پیچھے نماز پڑھنا چھوڑ دیا اور کئی جگہوں سے لوگوں نے فتویٰ منگوالیا مولوی صاحب کو مرتد مشرک قرار دیا اور نکاح دوبارہ کرنے کا حکم صادر کر دیا بہر کیف آپ صحیح مسئلہ سے کتابوں کا حوالہ دیکر جلد اس سوال کا جواب دیں خدا کس کس مقام پر حاضر و ناظر نہیں ہے یہاں معاملہ کو لیکر زبردست ہنگامہ ہو گیا ہے جواب بہت جلد دیکر لوگوں کی پریشانی دور کریں۔ فقط والسلام علیکم
المستفتی: مولوی عبد القدوس ، مدرسہ مصباح العلوم جلالپور درگاه مقام کایلا جلال پور پوسٹ سلیم پورڈ مریہ وا یہ مہوا ضلع ویشالی بہار

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجوابـ حاضر و ناظر ہونا جسم و خاصۂ جسم ہے اور اللہ تعالیٰ خواص جسم سے منزہ ہے اسی معنی کے اعتبار سے وہ کہیں کسی مکان میں حاضر نہیں ہے اور نہ جس معنی میں ناظر صفت بشر ہے، اس معنی میں ناظر ہے، اسی لئے علمائے کرام نے اللہ تعالیٰ پر حاضر و ناظر کے اطلاق سے منع فرمایا اور حاضر و ناظر کا خدا پر اطلاق سے ممانعت کی دوسری وجہ یہ بھی ہے کہ اسماء الہی توقیفیہ ہیں۔ یعنی اپنی رائے سے خدا کا نام رکھنا جائز نہیں قال تعالى

﴿وَذَرُوا الَّذِينَ يُلْحِدُونَ فِي أَسْمَائِهِ– الآية﴾
[اعراف آیۃ-۱۸۰]

لکہ کتاب وسنت و اجماع سے جو اسماء الہٰیہ ثابت ہیں انھیں پر اختصار واجب ہے۔ واعظ مذکور نے صاف صاف خدا پر حاضر و ناظر کا اطلاق کیا جو نا جائز ہے اور بعض جگہ حاضر و ناظر مان کر عقیدۂ اہلسنت کے خلاف کا مرتکب ہوا یہ خود بہت سخت ہے پھر یوں بہ طور تقابل کہا کہ اللہ تعالیٰ بہت سی جگہوں میں حاضر و ناظر نہیں ہے اور نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ہر جگہ حاضر و ناظر ہیں، یہ صریح تنقیص کا کلمہ ہے جس سے تو بہ و تجدید ایمان و تجدید نکاح چاہئے۔

والله تعالى أعلم
کتبـــــــــــه:

فقیر محمد اختر رضا خان از هری قادری غفر له

[فتاویٰ تاج الشریعہ ، ج: 1، ص: 176، مرکز الدراسات الاسلامیہ جامعۃ الرضا بریلی]

ایک تبصرہ شائع کریں