Fatwa No. # 16-22 Jild No # 01
مسئلہ نمبر ۱۶تا۲۲ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ: زید نے اپنی تقریر میں بیان کیا ہے : ‘‘ اللہ تعالیٰ نے جب حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا کرنا چاہا تو پوچھا اور ملائکہ سے مشورہ لیا’’ ۔ رب کے لئے‘‘ پوچھنا اور مشورہ لینا’’ کہنا کیسا ہے؟
جو مسلمان جان بوجھ کر ایک وقت کی نماز چھوڑ دے وہ مطلق کا فر ہے اور۔ حدیث بیان کی : من ترك الصلوة متعمدا فقد كفر
عرض یہ ہے کہ یہ حدیث شریف کی قسموں میں سے کون حدیث ہے اور اس کا حکم عام ہے یا اور کوئی شکل ہے؟
رقم فرمائیں اور یہ مسئلہ بیان کرنے والے کے لئے کیا حکم ہے جبکہ زید نے مطلق کا فر ہو جانے کا حکم دے دیا۔ زید نے کہا کہ مسلمانوں صرف تم پر نماز فرض ہے۔ روزہ، حج، زکوٰۃ کچھ فرض نہیں ہے صرف نماز پڑھو، کیا زید کا کہنا حق ہے؟ اور اگر نہیں تو ایسے کے پیچھے نماز جائز ہے یا نہیں؟ ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلَاةِ ﴾ [سوره بقره آیه ۱۵۳]
زید نے ترجمہ کیا کہ : اے ایمان والو نماز کی کوشش کرو ۔ کیا یہ ترجمہ صحیح ہے؟
زید نے کہا کہ: دنیا میں صرف ۱۸ ہزار انبیاء تشریف لائے ہیں بس ! کیا صحیح ہے؟ اور اگر یہ صحیح نہیں ہے تو زید کے بارے میں کیا حکم ہے؟۔
زید نے بیان کیا کہ بنی نضیر ایک ملک کا نام ہے جبکہ کتابوں میں دیکھا گیا ہے کہ ایک قبیلے کا نام تھا جو یہود سے تعلق رکھتا تھا زید نے ضد کی کہ نہیں ، ایک ملک ہے۔ نضیر کانون با لضم پڑھا جائے یا با لفتح ؟ ۔
زید نے بیان کیا کہ بنی نضیر ایک ملک کا نام ہے جبکہ کتابوں میں دیکھا گیا ہے کہ ایک قبیلے کا نام تھا جو یہود سے تعلق رکھتا تھا زید نے ضد کی کہ نہیں ، ایک ملک ہے۔ نضیر کانون با لضم پڑھا جائے یا با لفتح ؟
از راہ کرم جلد جواب کی زحمت فرمائیں۔
المستفتی: رضا حکیم انور علوی کھر کا معصوم پور پوسٹ سوالہ نگر ضلع
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
الجوابـ اللہ تعالیٰ کلیات و جزئیات کا عالم ہے اور علم اس کا سب کو محیط ، غیر متناہی بالفعل ہے، بلکہ اس کے لئے ہر ہر ذرہ میں معلومات غیر متناہیہ بالفعل غیر متناہیہ ہیں، اسے نہ پوچھنے کی حاجت ، نہ معاذ اللہ ملائکہ سے مشورہ کی ضرورت ہے ، نوع بشر کی فضیلت ملائکہ پر جتانے کے لئے ان پر اپنا ارادہ ظاہر فرمایا۔
یہ حدیث مشہور ہے اور ہمارے علمائے احناف کے نزدیک یہ زجر و توبیخ پر محمول ہے یعنی ڈرانے کے لے ایسا فرمایا یاستحفار یا استخفاف وجحود پر محمول ہے یعنی جو ہلکا مان کریا منکر ہوکر کہے ایسا شخص بلاشبہ کافر ہے، قائل نے اگر زجر کے طور پر ایسا کہا تو اس پر الزام نہیں ۔
زکوٰۃ وغیرہ فروض اسلامیہ کا منکر کا فر ہے۔ زید پر تو بہ وتجدید ایمان و تجدید نکاح لازم ہے۔
یہ ترجمہ صحیح نہیں ، ترجمہ یہ ہے: ‘‘مدد چاہو صبر اور نماز سے’’ ۔
ایک روایت میں کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار اور دوسری میں دولاکھ چوبیس ہزار وارد ہیں اور صحیح یہ ہے کہ جتنے انبیائے کرام کا تفصیلاً قرآن میں ذکر ہے، ان میں سے ہر ایک پر تفصیلاً ایمان لازم اور باقی پر مجملا بلا تعیین عدد پر ایمان رکھیں زید نے غلط کہا، تو بہ کرے۔
بنی نضیر یہودی قبیلہ تھا، ملک کا نام نہیں ، نون پر فتحہ ہے۔
زید نے جو بیان کیا میری نظر سے نہ گزرا اور اس کا بیان مضطرب ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ وہ بے علم کے وعظ کہتا ہے اور ایسے کو وعظ کہنا حرام اور اس کی امامت مکروہ ہے۔
فقیر محمد اختر رضا خان از هری قادری غفر له
[فتاویٰ تاج الشریعہ ، ج: 1، ص:74، مرکز الدراسات الاسلامیہ جامعۃ الرضا بریلی]