Fatwa No. # 15 Jild No # 01
مسئلہ نمبر ۱۵ کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ تبلیغی جماعت نکلی ہے اور صرف نماز کی تبلیغ کرتے ہیں اور لوگوں کو بلا کر نماز پڑھاتے ہیں اور کلمہ کی دعوت دیتے ہیں اور مسلمانوں کو بارے دیگر نیا کلمہ پڑھاتے ہیں اور آدمی کا نام کاپی میں لکھ کر اسے امیر جماعت بنا دیتے ہیں اور جوان طبقہ کے لوگ مسجد میں رہتے ہیں وہ مسجدوں کو ایسا بنا لیتے ہیں جیسا کہ اپنا گھر، اور اس میں خوب کھاتے پکاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم لوگ جھگڑ افساد نہیں کرتے جیسا دیکھتے ہیں ویسا کرتے ہیں ایسے افعال ان لوگوں کا کرنا کیسا ہے؟
المستفتی: عبد الحفیظ نوری پوسٹ لکھی پوروا یہ رام گنج دیناج پور
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
الجوابـ تبلیغی جماعت دیو بندیوں کا بہروپ ہے ان کے عقائد وہی ہیں جو دیوبندیوں کے ہیں اور دیو بندی اور جملہ وہابیہ کا عقیدہ ہے کہ خدا جھوٹ بول سکتا ہے۔ دیکھور سالہ (رسالہ یکروزی، اسمٰعیل دہلوی)۔
اور یہ کہ ‘‘امکان کذب کا مسئلہ آج کسی نے نیا نہیں نکال’’ دیکھو ( براہین قاطعہ، رشید احمد گنگوہی و خلیل احمد انبیٹھوی )۔
اس کا مطلب یہ ہوا کہ پہلے سے ہوتی آئی ہے کہ خدا کا کذب ممکن مانتے ہیں اور یہ سراسر بہتان ہے جس کے بطلان پر ہر دور کے علماء کی عبارات و تصریحات شاہد عدل ہیں۔ اور امیں دیو بندیوں کا عقیدہ ہے کہ ایسا علم، جیسا حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو ہے۔ تو ہر صبی و مجنون بلکہ جمیع حیوانات و بہائم کو بھی حاصل ہے، حضور کی کیا تخصیص ؟ دیکھو ( حفظ الایمان، اثر فعلی تھانوی)۔
اور انھیں کا عقیدہ ہے کہ شیطان کا علم رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے زیادہ ہے ۔ دیکھو ( براہین قاطعہ ) ۔
اور حضور کے آخرالزماں ہونے کی بات نہیں مانتے اور عوام کا خیال بتاتے ہیں۔
اور حضور کے زمانہ میں یا بعد زمانہ نبوی کسی نبی جدید کے مبعوث ہونے سے خاتمیت محمدی میں ان کے نزدیک خلل نہیں آئے گا۔ (دیکھو تخدیر الناس، قاسم نانوتوی)
اور یہ کفریہ عقائد ہیں جن کی بنا پر علمائے حرمین شریفین و مصر و ہند نے ایسا کا فرفرمایا کہ جو ان کے کفرو عذاب میں شک کرے وہ خود کافر ہے۔ دیکھو ( حسام الحرمین)
اور یہی فتوئی جماہیر علمائے ہند کا ہے۔ دیکھو ( الصوارم الہندیہ ) اور ان کا بہانہ کہ ہم کسی مذہب سے تعلق نہیں رکھتے ہیں، نرا فریب ہے اور اس میں ان کے کافر و بے دین اپنے منھ آپ لا مذہب ہونے پر کافی شہادت ہے کہ لا مذہب وہی ہے جس کا کسی مذہب سے تعلق نہ ہو تو اب ان سے کہنا چاہئے تھا کہ بے ایمانو ! پھر کیسے کلمہ پڑھواتے ہو اور کس نماز کی تبلیغ کرتے پھرتے ہو ، دور ہو! تمہیں ان باتوں سے کیا کام اور مذہب کی باتوں کو علی الاطلاق بلا تفریق حق و باطل جھگڑا اور فساد بتانا کفر ہے۔ غرض اپنی دیوبندیت پر بے چاروں نے پردہ> ڈالا تو لا مذہب اور بد مذہب کی پناہ لی ۔ ولا حول ولا قوة الا بالله العلى العظيم
مگر اسے کیا کہئے کہ اس جماعت کا بانی الیاس صاف داشگاف کہہ گیا کہ حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نے بڑا کام کیا میرا جی چاہتا ہے کہ تعلیم ان کی ہو اور تبلیغ میری۔ (دیکھو ملفوظات الیاس ) اور دینی دعوت ابوالحسن علی ندوی میں ہے کہ الیاس نے اپنے ایک خاص آدمی سے کہا کہ میرا مدعا کوئی نہیں سمجھتا لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ تحریک صلوٰۃ ہے واللہ یہ تحریک صلوٰۃ نہیں بلکہ ایک نئی قوم پیدا کرنی ہے۔ اور یہ بھی ان کا بہروپ ہے کہ جہاں جیسا دیکھتے ہیں ویسا ہی کرتے ہیں۔ لہذا ان سے ہر لمحہ احتراز لازم ہے اور انھیں اپنی مساجد سے باز رکھنا ضروری۔ در مختار میں ہے: ‘‘ويمنع منه كل موذ الخ’’ملخصا
تفصیل کے لئے‘‘ تبلیغی جماعت’’ ، علامہ ارشد القادری دیکھیں۔
فقیر محمد اختر رضا خان از هری قادری غفر له
[فتاویٰ تاج الشریعہ ، ج: ۱، ص: ۱۷۲، مرکز الدراسات الاسلامیہ جامعۃ الرضا بریلی]
نوٹـ: فائل ڈاؤنلوڈ ہونے کے بعد بعض اوقات براہِ راست نہیں کھلتی ہے ۔ اگر ایسا ہو توبراہِ کرم اپنے موبائل یا کمپیوٹر کے "Downloads" فولڈر میں جا کر فائل کو کھولیں۔