ہندؤں کے یہاں جا کر رام ,لچھمن کی کہانی سننا کیسا ؟

Fatwa No. # 10-11       Jild No # 01

مسئلہ نمبر ۱۰ تا ۱۱ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام مسائل ذیل میں کہ زید ایک محلہ کا چودھری ہے اور محلّہ کے ہر مقدمہ کا فیصلہ انھیں سے کیا جاتا ہے وہ یہ کہتا ہے کہ خداوند قدوس کو ہر چیز کا علم ہے مگر ایک چیز سے غافل ہے لوگوں نے ان سے دریافت کیا کہ کس چیز سے خداوند قدوس غافل ہے؟ تو زید نے جوابا کہا کہ میاں بیوی کی صحبت سے کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بیوی نہیں ہے نیز زید یہ بھی کہتا ہے کہ ہمارے بزرگان دین نے جو کام کر دکھائے ہیں ہمارے نبی نہیں کر سکے ہیں پوچھنے پر جواب دیا کہ مثلاً غوث پاک نے مردے کو زندہ کیا ہے مگر ہمارے نبی نہیں کر سکتے ہیں۔

لہذا دریافت طلب یہ امر ہے کہ یہ کلمات کفریہ ہیں یا نہیں؟ اور قائل پر کیا حکم ہے؟

جو شخص مشرکین کے یہاں جا کر رام لچھمن کی کہانی اور ان کے واقعات کو سنتار ہے اور نماز کی پابندی نہ کرے اور کہنے پر ناراضگی کا اظہار کرے اس شخص پر حکم شرع کیا ہے؟ بینوا توجروا

المستفتی: عبد الواحد اشرفی

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجوابـ اس شخص کی دونوں باتیں کفری ہیں اور اللہ عز وجل اور نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی سخت اہانت وگئےئگے تنقیص پر مشتمل ہے اس پر فرض ہے کہ تو بہ وتجدید ایمان کرے اور شادی شدہ ہو تو تجدید نکاح بھی کرے ور نہ ہر واقف حال مسلم پر فرض ہے کہ اسے چھوڑ دے کہ مجبور ہو کر تو بہ کرے۔

ہنود کے پرکھوں کی کہانی اور واقعات سننا حرام بد کام بد انجام ہے اس کے مرتکب پر تو بہ فرض ہے اور تجدید ایمان بھی کرے۔ ہدیۃ المہدین چلپی میں ہے: موافقة الكفار في اقوالهم وافعالهم وايامهم الخاصة كفر
[هدية المهتدين جلبي مع اثبات النبوة]

اور اگر ان واقعات کو سننا تحسین کے ساتھ ہے تو یہ دوسری وجہ اس کے کفر کی ہے جو اشد واشنع ہے۔ ہندیہ میں ہے: ‘‘ وبتحسين امر الكفار اتفاقا الخ’
[فتاوى هنديه كتاب السير باب موجبات الكفر انواع، ج ۲، ص ۲۸۷ ، دار الفکر، بیروت]

والله تعالى أعلم
کتبــــــه:

فقیر محمد اختر رضا خان از هری قادری غفر له

[فتاویٰ تاج الشریعہ ، ج: 1، ص: 168، مرکز الدراسات الاسلامیہ جامعۃ الرضا بریلی]

نوٹـ: فائل ڈاؤنلوڈ ہونے کے بعد بعض اوقات براہِ راست نہیں کھلتی ہے ۔ اگر ایسا ہو توبراہِ کرم اپنے موبائل یا کمپیوٹر کے "Downloads" فولڈر میں جا کر فائل کو کھولیں۔

ایک تبصرہ شائع کریں