جو حضور علیہ السلام کو مر کر مٹی میں ملنے والا بتائے اس کا کیا حکم ہے؟

Fatwa No. # 6-9       Jild No # 01

مسئلہ نمبر ۶ تا ۹ کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ خدائے تعالیٰ وہ گندے و گھنونے فعل ہم بستری جو بندے کرتے ہیں کیا کر سکتا ہے؟ جو ایسا عقیدہ رکھے وہ کون؟

حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو جو مر کرمٹی میں ملنے والا بتائے وہ کون سا فرقہ ہے کیا ایسا عقیدہ رکھنے والا مسلمان رہیگا ؟

حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے کتنا علم دیا ہے؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب ہو۔ اور جو یہ عقیدہ رکھے کہ حضور کو دیوار کے پیچے کا علم نہیں وہ کیسا ہے؟ اور جو چو پائے سے مشابہت دے وہ کون سا فرقہ ہے؟ کیا وہ مسلمان رہے گا ؟

جو بد عقیدگی کو فروغ دے اور پر چار کرے کیا وہ مسلمان ہے؟۔

المستفتی: فقیر محمد غلام رسول کیئر آف ناز پان ہاؤس ، موضع بھارت کرام پوسٹ ڈھبوئی ضلع باندہ، گجرات ا

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجوابـ اللہ تعالیٰ ہر عیب و نقص سے وجو بًا از لا ًوابداً منزہ ہے، اسے ہر عیب سے منزہ جاننا ضروریات دین سے ہے۔ جو اللہ رب العزت کو کسی عیب سے موصوف جانے منکر تنزیہ و تقدس باری ہو کر کھلا کا فرو بے دین ہے۔

یہ وہابیہ کے پیشوا اسمٰعیل دہلوی کا قول بدتر از بول ہے جو اس کا معتقد و صلح ہو وہ بلا شبہ کافر ہے

اللہ تعالیٰ نے ہمارے نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو جملہ انبیائے کرام کے علوم و معارف عطا فرمائے اور اولاد آدم علی نبینا وعلیہ الصلوۃ والسلام سے قیامت تک جو کچھ ہوا جو ہو رہا ہے جو ہو گا سب آپ پر منکشف فرمادیا اور اس سے زیادہ وہ عطا کیا جو کسی نبی کسی فرشتہ کو نہ ملا۔ قال اللہ تعالیٰ

﴿وَعَلَّمَكَ مَا لَمْ تَكُنْ تَعْلَمُ﴾
یعنی اللہ تعالیٰ نے تمہیں وہ سکھایا جو تم نہ جانتے تھے۔
[سوره نسأ آیت ۱۱۳]

و قال عز وجل
﴿تِبْيَاناً لِّكُلِّ شَيْءٍ﴾
یعنی ہم نے تم پر قرآن اتارا ہر شے کا روشن بیان۔
[سوره نحل آیت- ۸۹]

اور فرماتا ہے، رب تعالٰی
﴿فَأَوْحَى إِلَى عَبْدِهِ مَا أوْحَى﴾
یعنی اللہ تعالی نے اپنے بندہ محمدصلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی طرف وحی کی جو وحی کرنا چاہی۔
[سوره نجم آیت- ۱۰]

اور فرماتے ہیں رسول کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم
‘‘علمت علوم الأولين والآخرين’’
مجھے اولین و آخرین کے علوم دئے گئے

یہ عقیدۂ اہل سنت ہے اور جو مطلقاً علم غیب کی نفی حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سے یا کسی نبی علیہ السلام سے کرے وہ کافر ہے اور یہ کہنا کہ حضور کو دیوار کے پیچھے کا علم نہیں اہانت و نفی علم غیب میں صریح ہے تو اس قول کے کفر ہونے میں کیا شبہ ہے اور چوپایوں سے علم نبی کو تشبیہ دینا بے شک کفر اور قائل اور اس کے ہم نوا اور اسے مسلمان جاننے والے سب کا فرومرتد بے دین ہیں۔

بد عقیدگی جو حد کفر کو پہنچی ہو اس کا مبلغ کا فر ہے مسلمان نہیں

والله تعالى أعلم
کتبــــــه:

فقیر محمد اختر رضا خان از هری قادری غفر له

[فتاویٰ تاج الشریعہ ، ج: 1، ص: 66، مرکز الدراسات الاسلامیہ جامعۃ الرضا بریلی]

نوٹـ: فائل ڈاؤنلوڈ ہونے کے بعد بعض اوقات براہِ راست نہیں کھلتی ہے ۔ اگر ایسا ہو توبراہِ کرم اپنے موبائل یا کمپیوٹر کے "Downloads" فولڈر میں جا کر فائل کو کھولیں۔

ایک تبصرہ شائع کریں