Fatwa No. # 1 Jild No # 01
مسئلہ نمبر ۱ بعد آداب کے عرض خدمت کرتا ہوں آج کل ریڈیو سے عیسائی لوگ اپنا تبلیغی مشن چلا چلارہے رہے ہیں اس سلسلہ میں ایک صاحب نے ہم سے کہا کہ یہ لوگ عیسی علیہ السلام کو خدا کا بیٹا کہتے ہیں کیا یہ صحیح ہے ہم نے کہا یہ غلط ہے اور کفر ہے ایسا بولنا ، اس بات کو سنکر ہمارے نام سے ایک خط جبل پور لکھا جس کا پادری نے ہم کو یہ جواب دیا برائے مہربانی مسئلہ کا جواب عنایت فرمائیں۔ شکریہ کا طالب
المستفتی: شیخ سراج الدین صدیقی قادری
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
الجوابـ
اللهم هداية الحق والصواب
اللہ تبارک و تعالیٰ بیٹے اور بیویوں سے منزہ ہے وہ خود فرماتا ہے
﴿أَنَّى يَكُونُ له ولد ولم تَكُن لَّهُ صَاحِبَةٌ﴾
اللہ تعالیٰ کے لیے بچہ کہاں سے ہو حالانکہ اس کی بیوی نہیں۔
[سوره انعام آیت ۱۰۱]
اور فرماتا ہے
﴿قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌاللهُ الصَّمَدُلَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُن لَّهُ كُفُواً أَحَدٌ﴾
اے محبوب تم فرما دو کہ اللہ ایک ہے نہ وہ کسی کا باپ ہے نہ وہ کسے سے پیدا ہوا نہ کوئی اس کا ہمتاہے۔
[سوره اخلاص پاره ۳۰]
نیز فرماتا ہے
﴿وَقَالَتِ الْيَهُودُ عُزَيْرٌ ابْنُ اللَّهِ وَقَالَتِ النَّصَارَى الْمَسِيحُ ابْنُ اللهِ ذَلِكَ قَوْلُهُم بِأَفْوَاهِهِمْ يُضَاهِرُونَ قَوْلَ الَّذِينَ كَفَرُوا﴾
یعنی یہودیوں نے کہا عزیر اللہ کے بیٹے ہیں اور نصرانیوں نے کہا مسیح اللہ کے بیٹے ہیں یہ بات اپنے منھ سے کہتے ہیں اور کافروں کی بات کی مشابہت کرتے ہیں۔
[سوره توبه آیت ۳۰]
اور اللہ تعالیٰ کے لیے بیٹا ماننے والوں کے لیے تکذیب کرتے ہوئے فرماتا ہے
﴿َّا لَهُم بِهِ مِنْ عِلْمٍ وَلَا لِآبَائِهِمْ كَبُرَتْ كَلِمَةً تَخْرُجُ مِنْ أَفْوَاهِهِمْ إِن يَقُولُونَ إِلَّا كَذِباً﴾
بڑی بات ہے جو ان کے منھ سے نکلتی ہے اس کا علم نہ انہیں ہے نہ ان کے باپ داداؤں کو محض جھوٹ بولتے ہیں۔
[سورہ کہف - آیت ۵]
الغرض قرآن پاک جگہ جگہ نفئ ولد فرماتا ہے تو قرآن عظیم پر اس عیسائی کا یہ تہمت لگانا کہ قرآن نے بھی حضرت عیسی علیہ السلام کو خدا کا بیٹا فرمایا ہے بہتان ہے اسی طرح انجیل وہ جو اللہ نے اپنے بندے عیسی علیہ السلام پر اتاری اس میں ہرگز اس عقیدے کا پتہ نہیں اس میں وہی ہے جو قرآن عظیم نے حضرت عیسی علیہ السلام سے حکایت فرمایا
﴿َّقَالَ إِنِّي عَبْدُ اللَّهِ آتَانِي الْكِتَابَ وَجَعَلَنِي نَبِيِّاً وَجَعَلَنِي مُبَارَكاً أَيْنَ مَا كُنتُ وَأَوْصَانِي بِالصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ مَا دُمْتُ حَيّاً﴾
یعنی حضرت عیسی علیہ السلام نے بچپن کے عالم میں فرمایا کہ میں اللہ تعالیٰ کا بندہ ہوں اس نے مجھے کتاب انجیل دی اور نبی بنایا اور برکت والا کیا میں جہاں رہوں اور نماز وزکوٰۃ کا مجھے حکم دیا جب تک میں زندہ رہوں۔
[سوره مریم - آیت ۳۰ ، ۳۱]
عیسائی اپنے نبی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے حکم کے برخلاف انہیں خدا کا بیٹا اور خدا کہتے ہیں ، بقول ان کے خدا ہو گیا اور جسے ان کے بقول سولی دی گئی اس جگہ عیسائی کا روح اللہ سے استدلال کرنا اور قرآن کا نام لینا محض فریب ہے، قرآن صاف صاف نفئ ولد فرما رہا ہے اور اسے کفر فرما رہا ہے اور حضرت عیسی علیہ السلام کو اپنا بندہ فرما رہا ہے تو قرآن کی رو سے انہیں خدا کا بیٹا کہنا کفر ہے اور خدا کی الوہیت کے منافی ہے، عیسی علیہ السلام کی عبودیت کے مخالف ہے کہ جو عبد (بندہ ) ہوگا وہ بیٹا نہیں ہو سکتا اور بیٹا باپ کا عبد (بندہ) نہیں ہو سکتا بلکہ عیسائی پر خود اس کے منھ کفر عائد ہوتا ہے کہ جب وہ بیوی ماننا کفر بتا رہا ہے اور وہ بیٹے کا سبب ہے تو بیٹا مان کر بیوی ماننا ضرور ہے اور عیسائی حضرت مریم کو خدا کی بیوی نہیں مانتے ( بیوی ماننا کفر ہے جو خود اسے تسلیم ہے ) اس لیے قرآن نے فرمایا کہ اس کا بیٹا نہیں وہ بیوی سے منزہ ہے۔
رہا
روح الله
قرآن کا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو فرمانا تو اس سے ہرگز یہ عقیدہ باطلہ ثابت نہیں ہوتا بلکہ وہاں روح کی اضافت اللہ کی طرف تعظیم کے لیے ہے جیسے
ناقة الله ۔
[الشمس آية ١٣ / الهود آية ٦٤ / الاعراف آية ٧٣]
میں اور بیت اللہ میں، اور عیسائی نے جویہ کہا کہ وہ روح اللہ سے پیدا ہوئے تو اسے لازم ہے کہ وہ تمام انبیاء تمام انسانوں بلکہ تمام جانوروں کو خدا کی اولاد کہیں کہ ہر جاندار میں اللہ کی پیدا کی ہوئی روح ہے با لجملہ حضرت عیسی علیہ السلام کی تخلیق حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق سے زیادہ تعجب خیز نہیں کہ وہ بے ماں باپ کے پیدا ہوئے تو ان کے فاسد بنیاد پر حضرت آدم بھی خدا کے بیٹے ہوئے لا حول ولا قوة الا بالله العلى العظيم
اللہ تعالی ان کے اور بد مذہب کے فریب سے پناہ دے ان کی کتابیں ایسی ہی سفاہتوں اور ضلالتوں سے بھری ہوئی ہیں ان کا مطالعہ جائز نہیں کہ تباہی ایمان و عقیدہ کا غالب گمان ہے اور مسلمان کو اللہ ورسول کا فرمان بس ہے۔
والله تعالى أعلمکتبــــــه:
فقیر محمد اختر رضا خان از هری قادری غفر له
[فتاویٰ تاج الشریعہ ، ج: ۱ ، ص: ۱۵۸ ، مرکز الدراسات الاسلامیہ جامعۃ الرضا بریلی]
نوٹـ: فائل ڈاؤنلوڈ ہونے کے بعد بعض اوقات براہِ راست نہیں کھلتی ہے ۔ اگر ایسا ہو توبراہِ کرم اپنے موبائل یا کمپیوٹر کے "Downloads" فولڈر میں جا کر فائل کو کھولیں۔