پیشاب کا قطرہ بار بار آتا ہے تو نماز کیسے ادا کی جائے؟

Fatwa No. # 2       Jild No # 03

مسئلہ نمبر ۲ مکرمی مولانا مولوی اختر رضا خانصاحب! السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

دیگر احوال یہ ہے کہ از حد ضروری مسئلہ کا حل درکار ہونے کی غرض سے خدمت میں یہ نوازش نامہ حاضر ہے۔ میرا ہار نیا کا آپریشن ہونے کے بعد پیشاب لمحہ لمحہ بعد مثلا اٹھتے بیٹھتے ، کھانستے وغیرہ بے وقفہ خارج ہو جاتا ہے ایسی حالت میں نماز کیسے ادا کی جائے ساتھ ہی ساتھ حج کا فارم بھی بھرا ہوں اس کا بھی خلاصہ محصول ہے۔ بدن، کپڑا، بستر سب نجس ہو جاتا ہے۔ لہذا اس سوال کا جواب دیگر ممنون و مشکور فرمائیں۔

المستفتی: محمد امین زیسی چیف ٹرسٹی مدرسہ تعلیم القرآن وابھینا محلہ جونی مچھلی مارکیٹ بھیونڈی ضلع تھانہ (مہاراشٹر ) ۲۱۳۰۲


بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجوابـ اگر واقعہ یہ ہے کہ کوئی نماز کا وقت ایسا نہیں گزرتا کہ پیشاب کا قطرہ نہ آتا ہو بلکہ پیشاب کا قطرہ ہر وقت نماز میں آتا ہے تو آپ اس صورت میں معذور ہیں آپ کو شرعا یہ حکم ہے کہ ہر نماز کے لئے جب میں معذور ہرنماز کے اس نماز کا وقت آئے وضو کیجئے اور اس سے فرض و سنت و مستحب ونفل پڑھیں پھر جب دوسری نماز کا وقت آئے تو اس کے لئے وضو کریں کہ وقت نکل کر پہلا وضو باطل ہو گیا اور کپڑا اگر دھونے کے بعد فور انجس ہو جاتا ہوتو چھوڑ دیں اور اگر نماز سے فارغ ہونے تک کپڑا پاک رہے تو دھونا ضرور ہے پھر آپ پر لازم ہے کہ اپنے عذر کو بقدر قدرت دفع کریں یا کم کریں مثلاً روئی بھگا کر باندھنے سے عذر دفع ہو یا کم ہو جائے تو آپ کو اس طور پر اس کا تدارک لازم ہے یونہی اگر مثلا سجدہ میں قطرہ آتا ہے اور بیٹھے یا کھڑے سے نہیں آتا ہے تو اشارہ سے نماز پڑھیں یا کھڑے سے آتا ہے اور بیٹھنے سے نہیں آتا ہے تو بیٹھ کر نماز پڑھیں اور عذر جب مندفع ہو جائے تو آپ معذور نہ رہیں گے۔ در مختار میں ہے:

وصاحب عذر من به سلس بول لا يمكنه امساكه ان استوعب عذره تمام وقت صلاة مفروضة وهذا شرط العذر في حق الابتداء وفي حق البقاء كفى وجوده في جزء من الوقت ولو مرة وحكمه الوضوء لا غسل ثوبه نحوه لكل فرض ثم يصلى به فيه فرضاً نفلا فاذاخرج الوقت بطل
[در مختار، ج ۱، ص ٥٠٤-٥٠٥ ، كتاب الطهارة، باب الحيض، دار الكتب العلميه بيروت]

اسی میں ہے:
وان سال على ثوبه فوق الدرهم جازله ان لا يغسله ان كان لو غسله تنجس قبل الفراغ منها اى الصلاة والا يتنجس قبل فراغه فلا يجوز ترك غسله هو المختار للفتوى
[در مختار، ج ۱، ص ٥٠٦، كتاب الطهارة، باب الحيض، دار الكتب العلميه بيروت]

یہی حکم بستر وغیرہ کا ہے جس پر نماز پڑھی جائے۔

در مختار میں ہے:
وكذا مريض لا يبسط ثوبا الا تنجس فوراً له تركه
[در مختار ، ج ۱، ص ۵۰۷، كتاب الطهارة، باب الحيض ، دار الكتب العلميه بيروت]

اسی میں ہے:
يجب رد عذره او تقليله بقدر قدرته ولو بصلاته موميا وبرده لا يبقى ذاعذر بخلاف الحائض
[در مختار، ج ۱، ص ۵۰۸ ، كتاب الطهارة ، باب الحيض ، دار الكتب العلميه بيروت]

رد المحتار میں ہے:
قوله و برده لا يبقى ذا عذر قال في البحر متى قدر المعذور على رد السیلان برباط او حشوا و كان جلس لا يسيل ولو قام سال وجب رده و خرج برده عن ان يكون صاحب عذر ، و يجب ان يصلى جالسا بايماء ان سال بالميلان لان ترك السجود اهون من الصلاة مع الحدث الخ والله تعالى اعلم
[رد المحتار، ج ۱، ص ۵۰۸، كتاب الطهارة ، باب الحيض ، دار الكتب العلمية بيروت]

والله تعالى أعلم
کتبــــــه:

فقیر محمد اختر رضا خان از هری قادری غفر له

[فتاویٰ تاج الشریعہ ، ج: ۳، ص: ۷، مرکز الدراسات الاسلامیہ جامعۃ الرضا بریلی]

نوٹـ: فائل ڈاؤنلوڈ ہونے کے بعد بعض اوقات براہِ راست نہیں کھلتی ہے ۔ اگر ایسا ہو توبراہِ کرم اپنے موبائل یا کمپیوٹر کے "Downloads" فولڈر میں جا کر فائل کو کھولیں۔

ایک تبصرہ شائع کریں