جس فیکٹری میں خنزیر کا چمڑا آتا ہو، اس میں مزدوری کرنا جائز ہے یا نہیں؟

jis factory mein khinzeer ka chamra

Fatwa No. #6       Jild No # 03

۶ مسئلہ نمبر حضرت مفتی اختر رضا خاں صاحب دام ظلکم علینا ! السلام علیکم

م لوگ بہار صوبہ کے رہنے والے مسلمان ہیں دہلی میں چمڑے کی فیکٹری میں کام کر رہے ہیں جس میں کبھی گائے کا چڑا بھینس کا چمڑا وغیرہ آتا ہے۔ اس درمیان بھی کبھی فیکٹری میں خنزیر ( سوئر ) کا چھڑا آگیا ہے۔ کچھ کاریگر کام چھوڑ کر چلے گئے ہیں اور کچھ لوگ کر رہے ہیں۔ اب یہاں روزی روٹی کا سوال ہے۔

آپ اس مسئلہ کو حل کرتے ہوئے ہم لوگ کے پاس جلد از جلد ایسا خیال ظاہر کیجئے ۔ اس کو دونوں نظریہ سے دیکھنا ہے۔ مذہب بھی دیکھنا ہے اور روزی روٹی بھی دیکھنا ہے۔ دہلی کی سبھی فیکٹریوں میں اکثر مسلمان ہی کام کرتے ہیں یہاں سب کی فیکٹریاں ہیں اور ہندوستان کے کونے کونے میں مسلمان کام کرتے ہیں اب اس مسئلہ کو حل کیجئے۔

المستفتی: خادم ماسٹر نبی حسین ، صداقت حسین، ہاؤس نمبر ۴۹۳ ہر دوار پوری گوٹان نگر دہلی


بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجوابـ ہخنزیر نجس العین ہے اسے ہاتھ لگانا جائز نہیں لہذا اس کی چرم نہ چھوئیں اور مجبور کیا تو اپنی شرعی مجبوری بتائیں نہ مانے تو ایسی نوکری چھوڑ دینا ضرور ہے جس پر حکم خداور سول جل و علا صلی اللہ علیہ وسلم کا خلاف کرنا پڑے۔ خدا روزی کا دینے والا ہے اس پر بھروسہ کرنا لازم ہے۔

قال الله تعالى : " وما من دابة في الارض الا على الله رزقها [سورة الهود - آیت ٤]

وفي آية اخرى وكاين من دابة لا تحمل رزقها الله يرزقها واياكم. وهو السميع العليم [ سورة العنكبوت - آيت ٦٠]

والله تعالى أعلم
کتبــــــه:

فقیر محمد اختر رضا خان از هری قادری غفر له

[فتاویٰ تاج الشریعہ ، ج: ۳، ص: ۱۲، مرکز الدراسات الاسلامیہ جامعۃ الرضا بریلی]

ایک تبصرہ شائع کریں