Fatwa No. # 12 Jild No # 03
مسئلہ نمبر ۱۲ کیا فرماتے علمائے دین و مفتیان شرع متین مندرجہ ذیل مسائل میں کہ:
۱ پانی مستعمل پینا کیسا ہے؟
۲ پانی استنجا کے لئے استعمال کرنا کیسا ہے؟ کیا استجا ہو گا ؟
۳ پانی سے کھانا پکانا کیسا ہے؟
پانی سے کپڑے دھونا کیسا ہے؟
۵ پانی سے مٹی ملا کر کیچڑ بنا کر ڈھیلہ بنا کر اس کو سکھا کر استنجا کرنا کیسا ہے؟
۶ جس کے پیر یا کپڑے پر نجاست لگی ہو تو پانی سے دھونے سے پاک ہوگا کہ نہیں ؟
۷ اسی طرح جس پانی میں نجس پانی ملا ہوا ہو اس سے ڈھیلہ بنا کر استنجاء کرنا کیسا ہے؟
ان سوالوں کا جواب تحریر فرما کر رہنمائی فرمائیں
المستفتی: محمد سرمد پاشا قادری حوض مسجد، کرنا ٹک
الجوابـ (اتا۶) جائز ہے کہ مستعمل پانی ظاہر ہے اور اس سے نجاست خفیفہ کا ازالہ جائز ہے مگر وہ صالح وضو نہیں ہے۔ کھانے اور پینے کے لئے اس کا استعمال نہ چاہیئے جبکہ عام لوگوں کا مستعمل پانی ہو اور بزرگان
دین کا مستعمل پانی تبرک ہے اسے پی سکتے ہیں بلکہ یہ امر مندوب ہے۔
۷ اس سے ڈھیلہ بنانا نہ چاہیئے ۔
والله تعالى أعلمکتبــــــه:
فقیر محمد اختر رضا خان از هری قادری غفر له
[فتاویٰ تاج الشریعہ ، ج: ۳، ص: ۱۷، مرکز الدراسات الاسلامیہ جامعۃ الرضا بریلی]