وضو کرتے وقت کلی اور ناک میں پانی چڑھانے کو ترک کر دینا کیسا ہے؟

Wuzu karte waqt kulli aur naak mein paani chadhane ko tark kar dena kaisa hai?

Fatwa No. #18       Jild No # 03

مسئلہ نمبر ۱۸ کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ

انی بد بودار جس کو کلی کرتے وقت طبیعت میں کراہت ہوتی ہے ایسے پانی سے وضو کرتے وقت کلی اور ناک میں چڑھانا ہمیشہ ترک کر دیا جائے تو کوئی خرابی تو نہیں ہے یا سنت کے ترک کی وجہ سے کچھ حرج ہے فقط ۔

المستفتی: قمر الدین با قر گنج بریلی


بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجوابـ ہمیشہ ترک کر دینے سے گناہ ہوگا کبھی کبھی ترک کرنا گناہ نہیں مگر بے عذر شرعی ہو تو ملامت کا سبب ضرور ہے اور عذر شرعی ہو تو حرج نہیں اور پانی میں معمولی بو ہونا عذر نہیں ۔ عموماد یہاتوں میں بودار پانی ہوتا ہے جسے بلا تکلف لوگ پیتے ہیں تو ناک میں پانی ڈالنے یا کلی کرنے سے کیا کراہت ہوگی اور اگر ایسا سخت بد بودار ہو کہ اس کی بومنہ میں اور ناک میں دیر تک رہ جائے تو دوسرے پانی کے ہوتے اس کا استعمال نہ چاہیئے اور نماز کو جب کھڑے ہوں اور بد بومنہ یا ناک میں باقی ہو تو اسے زائل کر لینا ضرور۔

والله تعالى أعلم
کتبــــــه:

فقیر محمد اختر رضا خان از هری قادری غفر له

[فتاویٰ تاج الشریعہ ، ج: ۳، ص: ۲۳، مرکز الدراسات الاسلامیہ جامعۃ الرضا بریلی]



ایک تبصرہ شائع کریں